میلاد شریف

جب رسول اﷲﷺ سے پیر کے دن روزہ رکھنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپﷺ نے بدیں الفاظ اپنی ولادت ویومِ ولادت کی اہمیت واضح فرمائی کہ
فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ۔(صحیح مسلم)
اسی دن میری ولادت ہوئی اور اُسی دن مجھ پر قرآن کا نزول ہوا۔
بروایت صحیح مروی ہے:
سئل رسول اﷲﷺ من صوم یوم الاثنین فقال فیہ ولدت وفیہ انزل علی ۔ (صحیح مسلم)
یعنی حضورﷺ دوشنبہ کو روزہ رکھتے تھے ۔اس کی وجہ دریافت کی تو فرمایا اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی روز مجھ پر قرآن نازل کیا گیا۔
علامہ ابو جعفر محمد بن جریر الطبری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: اور حضورﷺ کی ولادت اس سال میں جس سال ابرہہ بادشاہ لشکر وہاتھی لے کر کعبۃ اﷲ شریف پر حملہ آور ہوکر آیا تھا اور وہیں ہلاک ہوگیا تھا بروزِ پیر بارہ ربیع الاول کو ہوئی۔ (تاریخ طبری)
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ
ربیع الاول شریف کی برکت نبیﷺ کی میلاد شریف سے ہے جتنا اُمت کی طرف سے سرکار کی بارگاہ میں درودوں اور طعاموں کا ہدیہ پیش کیا جاتاہے اتنا ہی اُمت پر آپ کی برکتوں کا نزول ہوتاہے ۔(فتاویٰ عزیزی)
مشرب فقیر کا یہ ہے کہ محفل مولد میں شریک ہوتاہوں بلکہ ذریعہ برکات سمجھ کر ہر سال منعقد کرتاہوں اور قیام میں لطف و لذت پاتاہوں۔(فیصلہ ہفت مسئلہ)
حضورﷺ کی ولادت کے مہینے میں اہل اسلام ہمیشہ سے میلاد کی محفلیں منعقد کرتے چلے آئے ہیں اور خوشی کے ساتھ کھانے پکاتے اور دعوتیں کرتے اور ان راتوں میں قسم قسم کے صدقے وخیرات کرتے اور خوشی و مسرت کا اظہار کرتے اور نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور آپﷺ کے میلاد شریف کے پڑھنے کا خاص اہتمام کرتے رہتے ہیں ۔ چنانچہ ان پر اﷲ کے فضل عمیم اور برکتوں کا ظہور ہوتاہے اور میلاد شریف کے خواص میں سے آزمایا گیا ہے کہ جس سال میلاد شریف پڑھا جاتاہے وہ سال مسلمانوں کے لئے حفظ و امان کا سال ہوجاتاہے اورمیلاد شریف کرنے سے دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ اﷲ تعالیٰ اس شخص پر بہت رحمتیں نازل فرمائے جس نے میلاد کی مبارک راتوں کو خوشی و مسرت کی عیدیں بنا لیا تاکہ یہ میلاد مبارک کی عیدیں سخت ترین علت و مصیبت ہوجائے اس پر جس کے دل میں مرض و عنادہے۔(زرقانی علی المواہب)
مولوی رشید احمد گنگوہی لکھتا ہے عقد مجلس مولود اگر چہ اس میں کوئی امر غیر مشروع نہ ہو مگر اہتمام وتداعی اس میں بھی موجود ہے لہٰذا اس زمانہ میں درست نہیں۔(فتاویٰ رشیدیہ)
شارح بخاری امام احمد قسطلانی قدس سرہ نے لکھا ہے: اور مشہور یہ ہے کہ حضورﷺ سوموار اور ۱۲ ربیع الاول کو پیدا ہوئے اور یہی قول محمد بن اسحاق و دیگر علماء نے فرمایا اور اسی پر اہل مکہ کا قدیماً و حدیثاً عمل ہے کہ وہ آج تک اسی تاریخ کو آپ کے پیدا ہونے کی جگہ کی (خصوصیت سے)زیارت کرتے ہیں۔ (زرقانی علی المواہب)

Menu