شق القمر

قریب آئی قیامت اور شق ہو گیا ( پھٹ گیا)چاند اور اگر وہ دیکھیں کوئی نشانی تو منہ پھیر تے اور کہتے ہیں یہ تو جادو ہے چلا آتا اور انہوں نے جھٹلا یا اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے اور ہر کام قرار پاچکا ہے۔(القمر:۵۴/۱تا۳)
امام بن جریر طبری علیہ الرحمۃ متو فی ۳۱۰ ؁ھ اپنی معرکۃ الآراء تفسیر جامع البیان میں آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ :بے شک کفا رِ اہلِ مکّہ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے کوئی معجزہ طلب کیا تو آپ نے انہیں اپنے دعوی ٔرسالت کی سچائی اور اپنی نبوت کے حق ہو نے پر بطورِ حجت چاند کو دو ٹکڑ ے کر دکھلایا ۔
امام ابو عبد اللہ بن احمد الا نصاری القر طبی علیہ الرحمۃ متوفی ۶۷۱ھ اپنی تفسیر الجامع الا حکام القرآن میں لکھتے ہیں کہ ’’ عادل اور ثقہ آحادر اویوں کی نقل و روایت سے ثابت ہے کہ چاند مکّہ میں دو ٹکڑے ہوا اورظاہر قرآن سے یہی معلوم ہوتا ہے یہ ایک ایسا معجزہ تھا جو رات کو ظاہر ہوا اور ضروری نہیں کہ اسے اس خطۂ زمین کے سب لوگ دیکھتے ( بلکہ اس قدر کافی تھا کہ اسے وہ لوگ دیکھیں جنہوں نے معجزہ طلب کیایا ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگ )اور یہ معجزہ یوں ظاہر ہوا کہ کفار مکّہ نے کہا کہ اگر آپ نبی ہیں تو معجزہ دکھائیں تو آپ نے اس وقت اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی مروی ہے کہ جب حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ ابو جہل کے رسول اللہ ﷺ کوگالیاں بکنے کی وجہ سے غضبناک ہوکر اسلام لائے تو انہوں نے حضورﷺ سے سوال کیا آ پ انہیں کوئی معجزہ دکھا ئیں جس سے ان کی ایمان و یقین میں ترقی ہو اور صحیح حدیث سے بھی گزرا کہ اہل مکّہ نے بھی آپ سے معجزہ طلب کیا تو آپ نے انہیں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھادیا جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود وغیرہ کی حدیث میں ہے اور حضرت حذیفہ سے مروی ہے کہ انہوں نے مدائن میں خطبہ دیا پھر فرمایا’’سنو ! بلا شبہ قیامت قریب آگئی اور چاند تمہارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دو ٹکڑے ہوا‘‘
امام فخر الدین رازی علیہ الرحمۃ متوفی ۶۰۶؁ ھ اپنی تفسیر میں اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے شق القمر کو حضورﷺ کا عظیم الشان معجزہ قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہیں آپ نے یہ معجزہ مشرکین کے مطالبہ پر ظاہر فرمایا اور اس سلسلے میں متعلقہ و ممکنہ سوال و جواب کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ : کچھ کمزور ذہن والے لوگ اس کے منکر ہیں ۔ ( تفسیر کبیر)
منکرین معجزہ شق القمرکے نزدیک ابن کثیر ایک برگزیدہ مفسر و مؤرخ ہے اس کی بھی سنئے اس نے لکھا کہ :یہ شق القمر رسول اللہﷺ کے زمانۂ اقدس میں تھا جیسا کہ اسنادِ صحیحہ کے ساتھ متواتر حدیثوں میں وارد ہو ا اور یہ علماء کے درمیان متفق علیہ ہے یعنی چاند کا شق ہونا نبی کریمﷺکے روشن معجزوں میں سے ایک معجزہ ہے۔ ( تفسیر ابن کثیر)
امام بیہقی متوقی ۴۵۸؁ھ اپنی کتاب ’’دلائل النبوّۃ‘‘ اور امام حاکم نے مستد رک شریف میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سند کے ساتھ روایت فرماتے ہیں انہوں نے فرمایا :یعنی میں نے مکّہ میں چاند کو دوبارہ دو ٹکڑوں میں پھٹا ہوا دیکھا۔(دلائل النبوّۃ،مستدرک)
امام ابو نعیم دلائل النبوۃ میں اپنی سند سے لائے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ چاند عہد مصطفی ﷺ میں شق ہوا تو قریش نے کہا یہ ابن ابی کبشہ کا جادوہے اس نے تم پر جادو کر دیا ہے تو بعض نے کہا کہ اس کو دیکھو جو مسافر تمہارے پاس خبر لائیں کیو نکہ محمد سب لوگوں پر جادو نہیں کر سکتے ،کہتے ہیں کہ مسافر آئے تو کہنے لگے اسی طرح ہے ‘‘( دلائل النبوّۃ)
طبری اور ان کے شاگرد رشید امام واحدی سندکے ساتھ روایت کرتے ہیں: حضرت مسروق حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضور ﷺکے زمانۂ اقدس میں چاندشق ہوا قریش نے کہا کہ یہ ابن ابی کبشہ کا جادو ہے اس نے تم پر جادو کر دیا پس تم مسافروں سے پوچھوپس انہوں نے ان سے پوچھا تو مسافروں نے کہا ہاں بیشک ہم نے دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی قیامت قریب آگئی اور چاند دو ٹکڑے ہو گیا۔( تفسیر ابن جریر،اسباب النزول)
امام بدر الدین عینی متوفی ۸۵۵ھ شرح بخاری میں فرماتے ہیں: چاند کا حضورﷺکے زمانہ میں شق ہونا آپ کا معجزہ کے طور پر ہوا اور یہ آپ کے عظیم الشان معجزات میں سے ہے اور آپ کی ان روشن نشانیوں میں سے ہیں جو آپ کے ساتھ مخصوص کی گئیں کیونکہ باقی پیغمبر وں کے معجزات زمین سے تجاوز نہ کر سکے ( لیکن حضورﷺ کا یہ معجزہ زمین سے آسمان کی طرف تجاوز کر گیا )اور قرآن یہی کہتا ہے قیامت قریب آگئی اور چاند شق ہو گیا ۔(عمدۃ القاری شرح البخاری)
شرح صحیح مسلم میں ہے کہ :چاند کا دو ٹکڑے ہونا ہمارے نبیﷺکے بڑے معجزات میں سے ہے اور اسے متعد د صحابہ نے روایت کیا آیت کریمہ کے ظاہر اور اس کے سیاق کے باوجود اور امام زجاج فرماتے ہیں کہ بعض گمراہوں ملت کے مخالفین ایسے لوگ اس کے منکر ہوئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل کو اندھا کر دیا اور اس میں عقل کے لیے انکار کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ چاند اللہ کی مخلوق ہے اور وہ اس میں جو چاہے کرے جیسا کہ وہ اسے فنااور بے نور کر کے لپیٹ دے گا اس کے آخر امر ہے ۔( شرح صحیح مسلم)
امام زرقانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے میں لکھا کہ:یہ حدیث یعنی شق القمر کو صحابہ کی بہت بڑی جماعت نے روایت کیا ہے ان سے ان جیسے تا بعین کثیر التعداد نے روایات کی ایسے ہی ہمارے ہاں ایک جم غفیر ( جماعت کثیر ) کے ذریعے منقول کر پہنچی ۔(شرح مواھب اللدنیہ)

Menu